3۔ زمین کی خطِ اِستواء (Earth's equator)
ایک گول تربوز لیں، چھری پکڑیں اور اس تربوز کو درمیان میں سے کاٹنے کے لیے ایک لکیر کھینچ کر اسے دو حصوں میں تقسیم کر دیں۔ یہ جو آپ نے اس تربوز کے درمیان میں لکیر کھینچی ہے، اسے خطِ استواء کہتے ہیں۔ یعنی ایسی لائن/لکیر جو کسی بھی چیز کو برابر دو حصوں میں تقسیم کر دے۔ کیا زمین پر خطِ اِستواء ایک تصوارتی لکیر ہے؟ نہیں۔ بلکہ خطِ اِ ستواء زمین کے اس مقام پر تصور کی جاتی ہے، جس مقام پر سارا سال سورج کی روشنی اور گرمی اپنے جوبن پر رہتی ہے۔ خطِ اِستواء کے علاقوں میں تیرہ ممالک آتے ہیں۔ جیسا کہ برازیل، انڈونیشیا، صومالیہ، کینیا، کولمبیا، ایکواڈور اور کانگو وغیرہ۔ خطِ استواء کے راستے میں زمین کا تقریباً 79 فیصد پانی والا اور 21 فیصد خُشکی والا حصہ آتا ہے۔
زمین کے گرم ترین علاقے اسی خطِ استواء پر یا اس کے قرب و جوار میں موجود ہیں۔ سورج خطِ استواء کے بالکل سامنے ہوتا ہے، اسی لیے جیسے جیسے ہم خطِ استواء سے دور ہوتے چلے جائیں گے، اسی قدر دن اور رات کا دورانیہ لمبا ہونے کے ساتھ ساتھ درجہ حرارت بھی کم ہوتا چلا جائے گا۔
زمین کی خطِ اِستواء زمین کو شمالی اور جنوبی (دو) حصوں میں تقسیم کرتی ہے۔ زمین کی Equatorial circumference خطِ اِستواء کی گولائی 40075 کلومیٹر ہے۔ اور اگر زمین کو مشرقی اور مغربی (دو) حصوں میں تقسیم کیا جائے تو زمین کے قُطبین گھیرے (Polar circumference) کی گولائی 40008 کلومیٹر ہے۔ یعنی زمین کے متعلق جو کہا جاتا ہے کہ زمین مکمل گول نہیں ہے۔ تو اس کا سبب یہی ہوتا ہے کہ زمین اپنے قُطبین کی جانب سے (خطِ استواء کی نسبت) 67 کلومیٹر زیادہ بڑا گھیرا/گولائی (Cricumference) رکھتی ہے۔ یہ زمین کے حجم کے حساب سے اتنا چھوٹا سا فرق ہے کہ زمین کی (شمالاً جنوباً اور شرقاً غرباً) گولائی میں بظاہر اس فرق سے کوئی خاص کمی یا بیشی محسوس نہیں ہوتی۔
"فریم Crimcumference کسی بھی گول چیز کے اس حصے کے گھیراؤ کو کہتے ہیں، جس حصے کا چکر لگانے میں باقی حصوں کی نسبت زیادہ فاصلہ عبور کرنا پڑے۔ یعنی آپ زمین کے درمیان میں (خطِ استواء کی لکیر پر) چلتے ہوئے جو ایک چکر پورا کریں گے اسے Crimcumference کہا جاتا ہے، جسے آسانی کے لیے فریم بھی کہہ سکتے ہیں۔ جیسے جیسے ہم خطِ استواء کی لکیر سے (جنوب یا شمال کی جانب) بڑھیں گے تو زمین کے گرد فریم (Crimcumference) کی گولائی کا فاصلہ کم ہوتا جائے گا۔ یہاں تک Antarctic Circle پر جا کر زمین کے Circumference کی گولائی فقط 16000 کلومیٹر ہی رہ جاتی ہے"
نوٹ :
زمین کی خطِ استواء °0 پر واقع ہے۔ خطِ استواء سے °23 شمال میں Troic of Cancer کی تصوارتی لکیر موجود ہے اور °66 شمال میں Arctic Circle کی تصوارتی لکیر موجود ہے۔ ایسے ہی خطِ استواء سے °23 جنوب میں Tropic of Capricorn کی تصوارتی لکیر موجود ہے اور °66 جنوب میں Antarctic Circle کی تصوارتی لکیر موجود ہے (تصوراتی لکیر اس لیے کہا جا رہا ہے کہ زمین کو موسموں، سِمتوں اور دن و رات کے مختلف دورانیوں کی بنا پر ہم نے اسے الگ الگ ناموں کے ساتھ مختلف حصوں میں بانٹ رکھا ہے)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
روزانہ کی بنیاد پر رات کےآسمان پہ بدلتے نظاروں کے بدلاؤ کی وُجوہات
زمین مشرق سے مغرب کی طرف گھومتی (Spin کرتی) ہے۔ رات کے وقت آسمان پہ جو بدلتے نظارے نظر آتے ہیں، وہ اسی سبب سے ہے۔ تمام فلکیاتی اجسام ہمیں مشرق سے طلوع ہوتے ہوئے کیوں دکھائی دیتے ہیں؟ ایسا زمین کے مغرب سے مشرق کی طرف گھومنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
چونکہ زمین گول ہے تو زمین سے نظر آنے والے آسمان/نظاروں کو ہم نے 380 درجات میں تقسیم کر رکھا ہے۔ یعنی زمین چار منٹس میں جتنا سپِن کرتی (اپنے محور پر گھومتی) ہے تو اس سے آسمان کا ایک درجہ حصہ مغرب میں چھپ جاتا ہے اور دوسری طرف مشرق سے ایک درجہ کے برابر آسمانی حصہ طلوع ہو جاتا ہے۔ یوں پورے بارہ گھنٹوں کے بعد ہمارے عین سر پر موجود ستارہ زمین کے دوسری طرف پہنچ کر ہمارے قدموں کے نیچے والی جگہ پر موجود ہو گا اور زمین کے اُس طرف موجود ممالک کے لوگ اس ستارے کو اپنے سر پر دیکھ رہے ہوں گے۔
ہم جانتے ہیں کہ ہر رات ہر ستارہ (سوائے قطب ستارے کے) چار منٹس جلدی طلوع ہوتا ہے، مگر کیسے؟
زمین اپنے محور پر گھومنے کے ساتھ ساتھ سورج کے گرد اپنے مدار (Orbit) پر بھی چلتی ہے۔ زمین ایک دن میں اپنے مدار پر تقریباً چھبیس لاکھ کلومیٹر کا سفر کرتی ہے۔ زمین کا ایک دن کا مداروی سفر روزانہ کی بنیاد پر زمین کو اس کے مدار پر اتنا آگے بڑھا دیتا ہے کہ "ہر روز زمین سے نظر آنے والا آسمانی نظارہ مغرب کی طرف سے ایک درجہ کم ہو کر مشرق کی طرف سے ایک درجہ بڑھ جاتا ہے اور یوں ہم پورا سال آسمان پر مختلف ستاروں اور بُرجوں (Constellations) کو دیکھتے ہیں"
0 Comments